Monday, August 24, 2009

پنجاب شوگر ڈیلرزکی سستی چینی فروخت کرنیکی پیشکش 

لاہور: پنجاب شوگر ڈیلرز ایسوسی ایشن نے رمضان المبارک کے دوران نفع اور نقصان کے بغیر چینی فروخت کرنے کی پیشکش کردی۔تنظیم کے سربراہ محمد ایوب رانا نے لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملوں اور گوداموں پر چھاپوں کی وجہ سے ٹرانسپورٹرز چینی کی ترسیل جبکہ ڈیلر مزید ایرڈر دینے سے گریز کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سرکاری اعداد و شمار میں ابہام ہے، مسئلہ چینی کی دستیابی کے بجائے گرانی کا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے چینی درآمد نہ کرنے سے بحران پیدا ہوا ہے۔ایوب رانا نے کہا کہ ڈیلرز حکومت سے ہر ممکن تعاون کے لئے تیار ہیں۔ 


چینی کی غیر قانونی فروخت میں ملوث اہلکار برطرف
 

اسلام آباد: پاکستان یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر عارف خان نے کہا ہے کہ چینی کی غیرقانونی فروخت میں ملوث پچاس اہلکاروں کو برطرف کر دیا ہے، سستی چینی کی غیرقانونی فروخت کی اطلاع دینے پر بیس ہزار روپے انعام دیا جائے گا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں ایم ڈی یوٹیلٹی اسٹور نے بتایا کہ رمضان پیکج کے تحت مجموعی طور پر تین ارب پینتیس کروڑ روپے کی سبسڈی دی جائے گی، دو ارب پچیس کروڑ روپے وفاقی حکومت جبکہ ایک ارب دس کروڑ روپے نجی شعبہ سبسڈی دے گا۔

انہوں نے کہا کہ سستی چینی کی خریداری کیلئے شناختی کارڈ دکھانا لازمی ہوگا، نقل دینے کی ضرورت نہیں۔ ماہ رمضان میں چینی کی سپلائی چالیس ہزار میٹرک ٹن سے بڑھا کر ایک لاکھ میٹرک ٹن کر دی ہے، ہر یوٹیلٹی اسٹور کو دو کلو چینی کے یومیہ تین سوپیکٹ فراہم کیے جائیں گے۔عارف خان نے بتایا کہ ماہ رمضان میں یوٹیلٹی اسٹورز پر بتیس میٹرک ٹن آئل فروخت کیا جائے گا۔

شوگر ملز ایسوسی ایشن کی تالہ بندی کی دھمکی 
لاہور: پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے دھمکی دی ہے کہ اگر چھاپوں کا سلسلہ بند نہ ہوا تو ملوں کی تالہ بندی کر دی جائے گی۔ایسوسی ایشن کے چیئرمین جاوید کیانی نے لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی طرف سے چینی کے اسٹاک قبضے میں لینے سے بحران ختم نہیں ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت بہتر طور پر شوگر ملز چلا سکتی ہے تو وہ ملیں حکومت کے حوالے کرنے کو تیار ہیں۔ 

انہوں نے امید ظاہر کی کہ منگل کو وفاقی حکومت سے مذاکرات کے نتیجے میں چینی کا بحران ختم ہو جائے گا۔جاوید کیانی نے کہا کہ چینی کے بحران کی اصل ذمہ دار ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان اور وفاقی حکومت ہے۔ اگر بروقت اسٹاک کو اٹھا لیا جاتا تو یہ بحران پیدا نہ ہوتا۔

کراچی: چینی کی فروخت بند 

کراچی: کراچی میں ذخیرہ اندوزوں نے چینی کی فروخت بند کردی جس سے ایک کلو گرام چینی کی قیمت ساٹھ روپے سے تجاوز کرگئی۔ ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی چینی کی ذخیرہ اندوزی جاری ہے۔ تیرہ اگست کو پرائس کنٹرول کمیٹیوں نے تھوک فروشوں کو ناجائز منافع خوری سے باز رہنے کی واضح ہدایت کی تاہم منافع خوروں نے پندرہ اگست کو بھی ناجائر ذخیرہ اندوزی جاری رکھی اور تھوک مارکیٹ میں چینی کی قیمت چھپن روپے سے بڑھاکر ساٹھ روپے فی کلو تک پہنچادی۔

ذخیرہ اندو زوں کے خلاف کارروائی کے دوران جوڑیا بازار میں چھ دکانیں سیل کردی گئی جبکہ ڈی سی او کراچی نے ماڑی پور ٹرک اڈے پر قائم سیمنٹ کے چار گوداموں پر چھاپہ مارا۔ جہاں باون ہزار چینی کی بوریاں چھپائی گئی تھیں۔ چھاپے مار ٹیم نے چاروں گوداموں کو سیل کردیا۔ کارروائی کے دوران نوذخیرہ اندوزں کو گرفتار بھی کرلیا گیا۔ شہر میں تین دن سے چینی کی تھوک مارکیٹ میں خریدو فروخت بند ہے جس کے باعث ریٹیل مارکیٹ میں چینی کی من مانی قیمتیں وصول کی جارہی ہیں،۔ ملک گیر سطح پر چینی کے بحران میں ملوث سیاستدان اگر اپنے ذاتی مفاد کے بجائے عوامی مفاد کو ترجیح دیں تو رمضان المبارک میں عوام پریشانی سے بچ سکتے ہیں۔

لوڈشیڈنگ کے بعد چینی کا مصنوعی بحران

اطلاعات ہیں کہ شوگر مافیا جسے حکومتی وزراء کی آشیرباد حاصل ہے نے رمضان المبارک سے قبل ہی مارکیٹ میں چینی کابحران پیدا کردیاہے اورعین رمضان میںاس ذخیرے کومارکیٹ میںلایاجائے گا، تاکہ زیادہ سے زیادہ منافع کمایاجاسکے ۔چینی کی جوقیمت یوٹیلٹی سٹوروں پرحکومت نے مقرر کررکھی ہے وہ38 روپے کلو ہے، جبکہ یوٹیلٹی سٹورز پر بھی چینی کی سپلائی ملی بھگت سے بندکردی گئی ہے اورمارکیٹ میں چینی55 روپے کلو تک پہنچ گئی ہے، جبکہ رمضان المبارک میںچینی کو60سے65 روپے کلوتک فروخت کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ حکومت کاکردار اس صورتحال میںمحض بیان بازی تک محدود ہے۔3لاکھ50ہزار ٹن چینی سٹاک میںرکھ کرعوام کوروزمرہ کی اس ضرورت کیلئے خوار کیاجارہاہے۔ چینی اورتجارت کی صنعت سے وابستہ کھلاڑیوں کی حکمت سے ٹریڈنگ کارپوریشن نے رابطہ کمیٹی کی ہدایت پرعمل نہیں کیا۔ ای سی سی نے بھی سوالات نہیں کیے۔ ٹی سی پی نے بااثر وزیر کے کہنے پریوٹیلٹی سٹورز کوچینی کے اجراء میںتاخیرکی جس کامقصد مارکیٹ میںبحران پیداکرکے چینی کومن مانے داموں پرفروخت کرناتھا۔ اب یہ دیکھناحکومت کاکام ہے کہ اس کی انتظامی نااہلی اسے کہاں لے جارہی ہے۔ مالاکنڈ اورسوات حکومت نے اپنی رٹ قائم کرنے کیلئے فوجی آپریشن کرنے سے بھی گریزنہیں کیا تو پھر چینی کے معاملے حکومت کی رٹ کہاں غائب ہوگئی ہے؟ میڈیا کے اس دور میںاب کسی بڑے گھپلے کوسربستہ راز رکھنے کازمانہ گزر چکاہے۔ یہ بات بھی کھل چکی ہے کہ درآمد شدہ چینی کوٹینڈر کرکے شوگرملوں کوہی فروخت کیاجارہاتھا، تاکہ وہ اس سے کروڑوں کامنافع کماسکیں۔ حکومتی شخصیات کی خفیہ لیکن انتہائی موثرمدد سے چینی اورتجارت سے وابستہ اہم مہروں کی محتاط حکمت عملی کے ذریعے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے احکامات کونظرانداز کیا گزشتہ9ماہ کے دوران ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کی فیصلہ سازی میں ہیرا پھیری کی گئی اورشوگرمل مالکان اورتاجروں، جوسب سیاستدانوں کے اقرباء ہیں کے اربوں روپے کے فائدے کیلئے ملک میںچینی کی قیمتوں میںناقابل اعتبار حد تک اضافے کاہدف حاصل کیاگیاہے ۔ٹی سی پی کے ذرائع اورچینی کے ماہر تاجروں سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق چینی کی قیمتوں میںانتہائی حد تک اضافے کامنصوبہ گزشتہ سال اس وقت بنایاگیا جب پاکستان کی سالانہ شوگر رپورٹ برائے سال 2009-10ء میں یہ پیش گوئی کی گئی کہ ملک کی سالانہ 4.35ملین ٹن کے مقابلے میں پیداوار3.65 ملین ٹن رہے گی، لہٰذا سات لاکھ ٹن کی قلت کامکان تھا۔ چینی کی نمایاں قلت کاامکان تھا چینی کی نمایاں قلت کاعلم پہلے ہی سے ہوجانے سے حکومت کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کویہ موقع دیاگیا کہ وہ جلدازجلد مناسب ٹیرف پرخام چینی کی درآمد کیلئے آرڈر جاری کرکے طلب اوررسد کے فرق کوختم کرے یہ ایک ایسااقدام تھا جس سے چینی کی قیمتیں مناسب حد پربرقرار رہتیں۔ شوکت ترین کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ٹی سی پی کوہدایت کی کہ وہ اپنے چینی کے ذخائر کوبہتر بنانے کیلئے دو لاکھ ٹن چینی درآمدکرے اوراس عمل کوفوری مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی کیونکہ عالمی مارکیٹ میں آئندہ ہفتوں میںچینی کی قیمتوں میںاضافے کاامکان تھا۔ علاوہ ازیں ٹی سی پی کوہدایت کی گئی کہ وہ یوٹیلٹی سٹورز کوایک لاکھ ٹن چینی جاری کرے تاکہ چینی کی بڑھتی قیمتوں کی روایت کوختم کیاجاسکے۔ اس موقع پرسیاسی وابستگی رکھنے والے اورمفاد پرست داخل ہوتے ہیں۔ چینی کی قیمتوں کی افواہوں پرپھلنے پھولنے والے بااثر شوگرمل مالکان اورڈیلرز جانتے تھے کہ فیصلے پر عملدرآمد ہواتو اقتصادی رابطہ کمیٹی کافیصلہ چینی کی قیمتوں میںتیزی سے اضافے کے نمایاں امکانات ختم کردے گا اوراگر ای سی سی کافیصلہ کچھ عرصہ کیلئے ملتوی کردیاجائے تو اس سے چینی کی خریدوفروخت کے نتیجے میں ان کے وارے نیارے ہوجائیںگے۔ ان بااثر مہروں کے اثرورسوخ نے سرکاری حلقوں میںاپنا کام دکھایا۔ ایک طرف ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان نے دولاکھ چینی کی فوری درآمد کے فیصلہ پرعملدرآمد عارضی طورپرروک دیا اوراپنے ذخائرسے یوٹیلٹی سٹورز کوایک لاکھ ٹن چینی بھی جاری نہیں کی ۔ جبکہ دوسری طرف اقتصادی رابطہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ چینی کی درآمدکے حوالے سے ای سی سی کے فیصلے پرعملدرآمد نہ کرنے پرٹی سی پی کی جانب سے کی جانے والی پراسرار تاخیرپربھی اس سے جارحانہ انداز میں باز پرس نہیں کی جائے گی۔ اس ملی بھگت کانتیجہ یہ نکلا کہ یوٹیلٹی سٹوروں پر چینی ناپیدہوگئی اورعوام کومجبوراً مارکیٹ سے چینی خریدنی پڑرہی ہے جس کی قیمتوں میںروز بروز اضافہ ہورہاہے اوریہ منصوبہ بندی جاری رہی اورحکومت خاموش تماشائی بن کراپنے حواریوں کونوازنے کاسلسلہ جاری رکھتی ہے تو مارکیٹ میںچینی ان کی من مانی قیمت 60سے 65روپے کلو تک فروخت ہوگی اس سارے پس منظر میںحکومت اوراس کے حواریوں کی ملی بھگت سے عوام کو مہنگی چینی فروخت کرنے کاسارا پلان اوپن ہوچکاہے اورعوام جسے حکومت سے اس لوٹ کھسوٹ پرانصاف ملنے کی کوئی توقع نہیں ایک بار پھرانصاف کے حصول کیلئے عدالت عظمیٰ کی طرف دیکھے گی۔ اب عدلیہ بھی کہاں تک عوام کی داد رسی کرسکتی ہے جب حکومت خود ہی کسی گیم پلان کاحصہ بن چکی ہوتو وہ عدالتی احکامات سے فرار کے راستے بھی نکال لیتی ہے۔ اس کی مثال کاربن ٹیکس ہے جسے حکومت نے نام بدل کردوبارہ عوام کی گردن میںڈال دیاہے اورعدلیہ بھی حکومتی پھرتیوں کے سامنے بے بس دکھائی دیتی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام اگر رمضان کے پہلے ہفتے چینی کااستعمال ترک کرتے ہوئے اس کابائیکاٹ کردیںتو یقیناً ان ذخیرہ اندوزوں کے منصوبوں کوناکامی سے دوچار کیاجاسکتاہے۔ قیمتوں میںاضافہ اسی وقت ہوتاہے جب طلب بڑھ جاتی ہے عوام اگر ایک ہفتہ میٹھی کی بجائے پھیکی چائے پی کرگزارہ کرلیںتو یقیناً ان چور بازاروں کی حوصلہ شکنی ہوگی۔ حکومت کوبھی چاہیے کہ اس سارے گیم پلان کے مرکزی کرداروں کوبے نقاب کرتے ہوئے ان کے خلاف تادیبی کارروائی کرے جوبھاری بھرکم تنخواہیں اوردیگر مراعات حاصل کرنے کے باوجود اپنے فرائض سے جان بوجھ کرغفلت کے مرتکب ہوئے اور چینی بحران کاباعث بنے حکومت اگر ایک بارذمہ داروں کاتعین کرکے ان کابلاامتیاز اس عوامی لوٹ مار پراحتساب کرنے کاعزم کرے تو اس طرح کے بحرانوں سے نجات کی صورت نکل سکتی ہے، ورنہ عوام یہی سمجھیںگے سب کچھ حکومت کی ملی بھگت سے ہورہاہے اوروقت آنے پرعوام ان سے اپناحساب بے باق کرنے کاموقع نہیں جانے دیںگے۔

چینی چورپڑگیاشور
حشمت حبیب ایڈووکیٹ

خودساختہ فیلڈمارشل محمدایوب خان اپنے غاصبانہ دوراقتدارمیں لائل پورکے گھنٹہ گھرتھے اورجب ان کے خلاف عوامی ابھاراٹھاتو ہربرائی اور ہر احتجاج کارخ اس گھنٹہ گھرکی طرف ہوجاتاتھا ایوب خان کے دورمیں چینی کے نرخوں میں جب چار آنے اضافہ ہواتو پورے ملک کی فضاء چینی چور ایوب خان کے نعروںسے گونج اٹھی اس کے بعد دریاکے پلوں کے نیچے سے پانی بہتا رہا اورذخیرہ اندوزی اورچوربازاری میں اضافہ ہوتا رہا آج حالت یہ ہے کہ 25روپے فی کلو کی چینی میں جعلی فارمولہ استعمال کرکے 55روپے فی کلوکردی گئی تو کسی ایک حکمران کے خلاف یہ نعرہ نہیںلگا کہ وہ چینی چورہے شاید چینی چوروں کی تعداد میں اس حد تک اضافہ ہوگیا ہے کہ کسی ایک کوچینی چوروں کالیڈر قرار نہیںدیاجاسکتا پہلے کرپشن کایہ انداز تھا کہ سرکاری اہلکار چھوٹا موٹا ناجائز فائدہ چھپ چھپ کرکیاکرتے تھے اوراب ذخیرہ اندوزی اورچوربازاری روکنے کیلئے سخت سے سخت قوانین کی موجودگی کے باوجود سرکاری اہلکار سیاستدانوں، کارخانے داروں سے مل کر راتوں رات مہنگائی کے پہاڑ توڑ دیتے ہیں چینی کی پیداوار کیلئے اس وقت جتنے کارخانے کام کررہے ہیں ان کی پیداواری گنجائش ملک کی ضرورت سے زیادہ ہے پہلے گنے کی پیداوار کرنے والے علاقوں میں زوننگ سسٹم ہوتاتھا یعنی ہرایک شوگرمل کے ساتھ پیداواری علاقوں کو منسلک کردیاجاتاتھا اور مل مالکان کی یہ ذمہ داری ہوتی تھی کہ وہ گنے کی پیداوار بڑھانے کیلئے ہرقسم کی ممکن امداد فراہم کرتا تھا اس کے بعد جوپیداوار ہوتی تھی اس کی خریداری کاوہ پابندرہتاتھا اسی طرح ایک طرف کاشتکار کو بہتر سے بہتر پیداوار دینے کی کوشش کی جاتی تھی دوسرے کاشتکار کو معقول معاوضہ مل جاتاتھا اورہرکارخانے دار اپنی پیداواری صلاحیت کے مطابق کارخانے چلانے میں کامیاب رہتا تھا زیادہ پیداوار کرنے والوں کوانعامات دیئے جاتے تھے اورجن علاقوں کے گنے سے زیادہ چینی پیدا ہوتی تھی انہیںبہترین پیداوار کے بدلے میں پریمیم بھی دیاجاتاتھا اس طرح نہ تو بازارمیں چینی کی قیمت بڑھتی تھی اورنہ ہی زمیندار یاکاشتکار کاحق مارا جاتاتھا جب سیلزٹیکس چینی کی پیداوار پرعائدنہیں کیاتھا اس وقت ایکسائز ڈیوٹی لگائی جاتی تھی حکومت پیداوارکوزیادہ سے زیادہ کرنے کیلئے کارخانے داروں کو مختلف رعایتیں دیتی تھی جس میں ایکسائز ڈیوٹی کی چھوٹ بھی شامل تھی زوننگ سسٹم ختم کردیاگیا اس کی جگہ گنے کی پیداوار سے لے کراس کی خریداری تک ٹھیکداری نظام نے سراٹھایا اس طرح گنے کی خریداری ہی میں یاتو کمیشن بڑھ گیا یاپھر کمیشن مافیا نے اپناہاتھ دکھادیا اس تمام صورتحال کے باوجود ملک میں گنے کی اتنی پیداوار ہے کہ کارخانے اپنی گنجائش کے مطابق کام کرتے رہیںتو پاکستان چینی برآمد کرنے والے ممالک میںشامل ہوجاتاہے خام چینی،ریفائن چینی درآمدکرنا ایسے ہی ہے جیسے الٹے بانس بریلی کو۔ اس وقت ایکسائز قوانین یہ ہیں کہ مل مالکان بھی ایک سال سے زائد سٹاک گوداموں میں نہیںرکھ سکتے جس کامطلب یہ ہے کہ چینی کی ہرسال کی پیداوار مارکیٹ میں لاناضروری ہے کارخانے داروں میں اتنی سکت نہیںہوتی کہ وہ قانونی مدت سے زیادہ وقت کیلئے چینی سٹاک میںرکھیں اس کے باوجود چینی کی چوربازاری لمحہ فکریہ ہے ۔چینی کے بیوپاری اپنے گوداموں میںچینی سٹاک کرسکتے ہیں ان پر کسی قانون کااطلاق نہیںہوتا کیونکہ ان کے سٹاک ایکسائز قوانین سے باہرہوتے ہیں۔ ایسی صورت میں ذخیرہ اندوزی کے خلاف عوامی سطح پر آگاہی کی مہم چلائی جاسکتی ہے کیونکہ ذخیرہ اندوزی مہنگائی کوجنم دیتی ہے مہنگائی سے راستے سنگین کرپشن کی جانب جاتے ہیں چینی کی مہنگائی پرقابو پانا کوئی مشکل کام نہیں ہے صرف کرنایہ ہوتا کہ چینی کی قیمت فروخت کوکنٹرول کیاجائے جوبہت آسان ہے گنے کی خریداری طے شدہ ہوتی ہے، کارخانے کی پیداواری گنجائش سب کے سامنے ہے اس پرسیلزٹیکس عائدہوتاہے ملک کی ضرورت سامنے ہے۔ اس طرح قیمت فروخت کامقرر کرنابہت آسان ہے اوراس قیمت فروخت کو یوٹیلٹی سٹورز کے ذریعے براہ راست کارخانوںسے مربوط کردیاجائے جب مارکیٹ میں ایک دکان پرچینی 30روپے فی کلو ملے گی تو دوسرا دکاندار پچاس روپے نہیں بیچ سکتا یہ اس صورت میں قابل عمل ہے جب 30روپے فی کلو دکان پر عام میسرہو یوٹیلٹی ٹائپ کی پابندی عائد نہ کی جائے اس تناظر میں دیکھاجائے تو وہ لوگ جو چینی کی قیمت مستحکم رکھنے کیلئے یاجعلی قلت کودورکرنے کیلئے چینی درآمدکرناچاہتے ہیں وہ ملک کے خیرخواہ نہیں چینی کی درآمد سختی سے منع ہونی چاہیے اس کے مقابلے میںگنے کی پیداوار کی حوصلہ افزائی کی جائے کارخانے پوری گنجائش کے ساتھ چینی کی پیداوار کاعمل جاری رکھیں اس طرح جب ہم چینی کے بحران سے نمٹ سکیںگے تو دوسری اشیاء کی مہنگائی پرقابو پایاجاسکتاہے امیدہے کہ حکمران چور کہلانے کی بجائے عوام کوکم ازکم ان معاملات میںخوف کفیل کرنے کی پالیسی اختیارکریں گے جو قدرت کاعطیہ ہیں ورنہ جب شوراٹھا چورچور تو پھر چوروں کی تعداد کوئی نہیںگنتا

کریک ڈاؤن جاری،ساڑھے 4لاکھ بوری چینی برآمد،83گرفتار،چھوٹے تاجر بھی رگڑے گئے

لاہور ‘ اٹک،چکوال وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے حکم پر چینی کے ذخیرہ اندوزوں کیخلاف صوبہ بھر میں کریک ڈاؤن دوسرے دن بھی جاری رہا اور مختلف شہروں میں حکام اور پولیس نے چھاپے مارکر ذخیرہ کی گئی چینی کی تقریباً ساڑھے چار لاکھ بوریاں برآمد کرلیں اور 83افراد کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمات درج کرلئے ۔ چھاپوں کے بعد اکثر گودام سیل کردیئے گئے جبکہ کارروائی کے دوران چھوٹے تاجروں اور کریانہ فروشوں کی ذخیرہ کردہ چینی بھی قبضہ میں لے لی گئی جس پر بعض علاقوں میں تاجروں نے احتجاج بھی کیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے حکم پر فتح جنگ میں چینی کے گوداموں پر چھاپوں کے دوران 17 لاکھ 78 ہزار 4 سو روپے مالیت کی 684 بوریاں چینی برآمد کر لی گئیں۔ پولیس نے گودام سیل کرکے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف مقدمات درج کر لئے۔ تفصیلات کے مطابق ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر ریونیو فتح جنگ طلعت محمود گوندل اور تحصیل میونسپل آفیسر سیّد امیر احمد ہمدانی نے پولیس کے ہمراہ چھاپہ مار کر امجد اقبال ولد نور محمد کے گودام پنڈی روڈ پر چھاپہ مار کر 224 بوری، محمد پرویز ولد غلام محمد کے گودام سے 140 بوری اور ساجد اقبال ولد محمد اقبال کے گودام سے 320 بوری چینی برآمد کر لی۔ پولیس نے گوداموں کو سیل کرکے ذخیرہ اندوزی کے خلاف مقدمات درج کر لئے ہیں۔دریں اثناء حکومت پنجاب کی ہدایت پر ضلعی رابطہ آفیسر اٹک کیپٹن ثاقب ظفرکی زیر نگرانی ڈی او آراکرام اللہ خان نیازی ،ڈی ڈی او آرنثار احمد خان، ایس ایچ او تھانہ سٹی انسپکٹر حافظ محمد رفیق پر مشتمل مشترکہ ٹیم کا چینی ذخیرہ اندوزوں کے خلاف گرینڈ آپریشن بھاری مقدار میں چینی برآمد کر کے تین ذخیرہ اندوزوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر ضلعی انتظامیہ نے چینی کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے صرافہ بازار میں چھاپہ مار کر دوکاندار بابر ولد عبدالعزیز کے گودام سے 490بوری چینی، قربان حسین شاہ ولد مدد علی شاہ سکنہ بی بلاک جو سو بوری چینی ڈالا میں ڈال کر خفیہ مقام کی طرف لے جا رہا تھا قبضہ میں لے لیں اور اٹک کے معروف تاجر عبدالجلیل پراچہ ولد عبدالکریم کے گودام مدنی چوک میں چھاپہ مار کر 470بوری چینی برآمد کر کے مذکورہ افراد کے خلاف مقدمات درج کر لئے ۔چھا پہ مار ٹیم نے اٹک ،حسن ابدال ،جنڈ اور دیگر مقامات چھا پے مار کر ساڑھے تین ہزار سے زائد بوری چینی اپنے قبضے میں لے لی۔ ادھر ایس ایچ او گوجرخان ملک ارشاد نے ریلوے روڈ پر گلفراز تحصیل روڈ پر انوراورمحمود کے چینی کے گودام سیل کر دیئے ادھر تاجر طبقہ نے گودام سیل کرنے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم حکومت کے آرڈر کے مطابق چینی فروخت کرنے کو تیار ہیں اس میں خواہ نفع ہو یا نقصان گودام سیل کرنا بلاجواز ہے اس سے مارکیٹ میں چینی کی مزید قلت ہوگی جس کی وجہ سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوگااور چینی کا مزید بحران پیداہوگا۔ چکوال میں ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن میں دس گودام سر بمہر کر دیئے گئے جبکہ مجموعی طور پر پندرہ ہزار کے قریب چینی کی بوریاں برآمد کرلی گئیں ۔ ڈی سی او چکوال طارق وقار بخشی کی نگرانی میں محکمہ ریونیو اور پولیس کے افسران نے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا جس میں چکوال، تلہ گنگ اور چوآسیدنشاہ کے متعدد چینی ڈیلروں کے گودام سر بمہر کر دیئے گئے ہیں جبکہ چار کے خلاف پرائس کنٹرول ایکٹ کے مقدمات بھی درج کرلئے گئے ۔جن میں محمد اقبال ولد محمد اکبر، محمد بشیرولد محمد یوسف اور محمد نفیس ولد حاجی چراغ دین شامل ہیں۔ چوآسیدنشاہ میں جن تاجروں کے گودام سر بمہر کئے گئے ان میں طارق مقبول، سجاد شاہ، رفیق شاہ، رضوان سیٹھی اور شفیق چیمہ شامل ہیں ۔ جبکہ تلہ گنگ میں حاجی خالد ولد احمد دین سے 3040بوری برآمد کی گئی ۔ مجموعی طور پر تلہ گنگ سے 5700بوری، چکوال سے 8500بوری اور چوآسیدنشاہ میں 1323بوریاں چینی ذخیرہ کی ہوئی برآمد کی گئی ہیں ۔ ڈی ڈی او آر تحصیل مریدکے نے نارنگ منڈی اور مریدکے میں چھاپے مار کر1500 بوری چینی قبضہ میں لے لی۔ چھاپوں کی خبر کے بعد مارکیٹ میں چینی کے نرخ کم ہو گئے ۔ گو جر انوالہ میں چینی ذخیرہ کرنے والے درجنوں دکاندار گرفتار‘ 6 ہزار بوری چینی برآمد کر لی گئی ۔ قیمتوں پر کنٹرول کیلئے جگہ جگہ مجسٹریٹوں نے چھاپے بھی مارے ۔ پنڈی بھٹیاں اور جلال پوربھٹیاں میں دو گوداموں پر چھاپہ مار کر 845چینی کی بوریاں قبضہ میں لے لی گئیں ۔ ڈی ڈی او آر محمد شاہد لال کے مطابق عبدالسلام کے گودام سے 740 جبکہ شبیر احمد کے خفیہ گودادم سے 105بوریاں چینی برآمد ہوئی ۔ دونوں کیخلاف مقدمات درج کر لئے گئے ہیں۔ حافظ آباد ضلعی انتظامیہ نے 2405بوریاں چینی برآمد کرکے دو ذخیرہ اندزوں کو گرفتار کر لیا ۔ شہر میں ڈاکٹر اکرم کے گودام سے 950 بوری ۔ خالد سپر سٹور ونیکے چوک سے 300بوری چینی پکڑی گئی ۔ جلالپوربھٹیاں کے عبدالسلام نامی دکاندار سے 415بوری برآمد کی گئی ۔ ڈی ڈی او آر شکر گڑھ محمد شاکر سندھو نے چھاپے مارکر دو زخیرہ اندوزوں محمد اشرف درمان روڈ سے 80تھیلے اور محمد یاسین اخلاص روڈ سے 480تھیلے چینی برآمد کرکے دونوں کو گرفتار کرلیا ہے ۔ بہل میں صدر پولیس نے عبدالجبار خان کی کاٹن فیکٹر ی پر چھاپہ مارکر سٹاک کی گئی 5000سے زائد چینی کی بوریاں برآمد کرلیں۔ سرگودھا پولیس نے درجنوں افراد گرفتار کرکے پانچ سو سے زائد چینی کی بوریاں برآمد کر لیں ۔ میانی پولیس نے محمد عثمان سے 250 بوری چینی ،ناصر محمود سے 75 بوری، تھانہ کڑانہ پولیس نے چک نمبر 42 جنوبی کے سرور سے چالیس بوری ،تھانہ بھوال پولیس نے محمد ریاض سے ساٹھ بوری اور سہیل احمد سے دو سو ساٹھ بوری برآمد کرکے مقدمات درج کرلئے ہیں ۔ دریں اثناء سرگودھا میں چینی کے بڑے ذخیرہ اندوزوں کیخلاف کریک ڈاؤن میں انتظامیہ نے چھوٹے دکانداروں کو بھی رگڑا دیدیا ۔ کریانہ کی دکانوں کے تالے توڑ کر 10 سے 50 تک چینی کے تھیلے بھی قبضے میں لے لئے گئے ، بھیرہ پولیس نے چھاپہ مار کر پھلروان روڈ سے دو ذخیرہ اندوزوں ریاض اوراعجاز سے 365بوری چینی برآمد کر کے انہیں گرفتار کرلیا۔ دریں اثناء بھیرہ پولیس نے سیٹھ رمضان کے کارندے رمضان سوئی بلوچ اور سیٹھ اصغر کے کارندے محمد انور کو حراست میں لے لیا ہے۔ سٹی پولیس کی غفلت کے باعث چھاپہ سے قبل ذخیرہ اندوز چار ٹرک چینی پرانا لالہ موسیٰ کی طرف فرار کرانے میں کامیاب ہوگئے۔ دریں اثناء صدر پولیس نے پانچ ذخیرہ اندوز رفعت پٹواری کے گودام سے پانچ سو تھیلے، حافظ سعید، حافظ وحید کے گودام سے 3ہزار تھیلے، چودھری زمان کے گودام سے پانچ ہزار تھیلے، حاجی شمیم عرف چھینا کے گودام سے سات ہزار تھیلے برآمد کر کے مقدمہ درج کرلیا۔ فروکہ سرگودھا میں حکام نے چشتیہ شوگر ملز پر چھاپہ مارا تو انتظامیہ نے عقب سے سیکڑوں بوری چینی لوڈ کروا کر غائب کردی جبکہ پولیس مین گیٹ پر کھڑی رہی۔ پولیس نے مقامی ڈیلر سے سیکڑوں بوری چینی برآمد کرلی ہے ۔ بھلوال ‘پھلروان میں نور محمد سے 50ض یوسف سے 100جبکہ نظام سے 65بوریاں چینی برآمد ہوئی۔ میانی میں بلال، یاسین اور فضل احمد سے 387بوریاں چینی برآمد کیں۔ جلال پور جٹاں اڈہ ٹم ٹم پر واقع گودام پر چھاپہ مارکر 2600بوری چینی برآمد کرلی گئی اور گودام سیل کرکے مالک مہر اکرم کو گرفتار کرلیا گیا ہے ۔ پرائس کنٹرول مجسٹریٹ نے بچیکی میں غونثیہ رائس مل کے گودام پر چھاپہ مار کر 6000 بوری برآمد کرکے مل مالک کے خلاف مقدمہ درج کرلیا جبکہ سید والہ اورموڑ کھندا میں مختلف گوداموں پر چھاپے مار کر15ہزار سے زائدبوری چینی برآمد کرلی۔ رینالہ خورد پولیس نے نواحی چک نمبر 9 ون ایل کے عامر رضا کو گرفتار کرکے ذخیرہ کی گئی200 بوری چینی برآمد کر لی ۔ ڈی ایس پی چیچہ وطنی محمد اکرام خاں نے نذیر مارکیٹ سے چینی کی4 ہزار بوری قبضہ میں لیکر مالک حاجی محمدانور کو گرفتار کر لیا ۔ ڈی دی او آر بورے والا شاہد زمان لک کی زیر قیادت چینی کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف نائٹ آپریشن سات بڑے گوداموں سے13ہزار54بوری چینی برآمد کرکے گودام سیل کردیئے گئے ۔ ٹیم نے چھاپے مار کر حاجی فقیر فلور ملز لاہور روڈ کے گودام سے950بوری، جاوید رائس فیکٹری کے گودام میں 2000بوری، یامین رائس فیکٹری کے گودام سے ملک یامین کی1850 بوری، ملک غلام رسول کے گودام سے2000بوری، ملک احمد علی کے گودام سے 1200بوری، ملک عبدالطیف کے گودام سے1800بوری اور شیخ بہاؤالدین کے گودام میں پڑی2000بوری چینی برآمد کرلی ۔ضلع وہاڑی میں مختلف مقامات سے 10ہزار بوری چینی برآمد کر لی گئی ۔ ڈھمکی پل کے علاقہ میں چو دھر ی ا مین کے گو د ا م سے دو ہزا ر بو ر ی ، شیخ وسیم کے گودام سے دو ہزا ر بوری برآمد ہوئیں جبکہ دیگر مقامات سے بھی ہزاروں بوریاں قبضہ میں لے لی گیئں ۔ لیہ میں چینی مافیا کیخلاف کریک ڈاؤن کے دوران انتظا میہ بڑی کھیپ پکڑ نے میں نا کام رہی ، دکانوں پر موجود2000 بیگز تحویل میں لے لئے گئے ،لیہ شو گر ملز کے گو داموں میں موجود لاکھوں کے بیگز سے انتظا میہ کی چشم پو شی ،صرف3100 بیگز کی فراہمی پر معا ملات طے پاگئے۔ رحیم یار خان میں تین ذخیرہ اندوزوں سے 3800 بیگ چینی برآمد کر لی گئی ۔ چھاپوں میں ملزم کاشف سے 300 بیگ چینی ‘ اسحاق سے 1500 بیگ چینی جبکہ افضل سے 2000 بیگ چینی برآمد کر کے قبضے میں لے لی گئی۔ نائب تحصیلدار ڈونگہ بونگہ میاں مقبول احمد اور پولیس نے مشترکہ کارروائی کر کے ہزاروں بوری چینی کے متعدد گودام سیل کردیئے۔ تاہم کسی بھی ذخیرہ اندوز کے خلاف مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔ ڈی ڈی او ریونیو ملکوال چودھری محمد مشتاق نے مختلف گوداموں پر چھاپے مار کر ذخیرہ کی گئی 1600چینی کی بوریاں برآمد کر کے عمران، اسلم، ارشد اور اشرف کے خلاف مقدمات درج کروا دیئے جبکہ ڈی ڈی او ایچ آر ایم منڈی بہاؤالدین انجم ریاض سیٹھی نے چھاپہ مار کر چار سو بوری چینی اور 1300کنستر گھی برآمد کر کے عاصم منیر کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا ہے۔ ڈی ڈی او آر حاصل پور میاں امام بخش نے پولیس تھانہ سٹی کے ہمراہ چینی کے مختلف گوداموں پر اچانک چھاپے مار کر تقریباً 1600بوری چینی قبضہ میں لے لی۔ چشتیاں میں ڈی ڈی او آر واحد ارجمند ضیاء نے پولیس کے ہمراہ آدم شوگر ملز چشتیاں کے بارہ گودام سیل کردیئے ہیں۔ گوداموں میں موجود قریباً 6لاکھ 70ہزار بوری چینی پر پولیس نفری تعینات کردی گئی ہے۔ ڈی سی او محمدعامر جان نے صحافیوں کو بتایا کہ 8اگست کو ملز انتظامیہ سے سٹاک کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے اپنے جواب میں بتایا تمام چینی فروخت کر دی گئی ہے۔ ڈی ڈی اوآر ہارون آباد ایس ڈی خالد نے پولیس کے ہمراہ کریک ڈاؤن کرتے ہوئے تقریبًا6400بوری چینی برآمد کرکے متعدد گودام سیل کر دیئے اور تین افراد کو اندراج مقدمہ کے بعد گرفتار کرلیا جبکہ دو افراد کو دس دس ہزار روپے جرمانہ کیا گیا ہے ۔ قائد آباد پولیس نے کریک ڈاؤن کرکے چینی کے 1532 تھیلے قبضے میں لے لئے۔ مین بازار کے 4 ڈیلر ز کی دکانوں پر چھاپے مارے گئے ۔ صغیر کریانہ سے 270 تھیلے، چودھری جمیل سے 300 تھیلے ، محمد سلیم صادق سے 160 تھیلے ، رفیق کریانہ سے 52 تھیلے اور غریب کالونی کے ر خواجہ یوسف کے گودا موں سے 750 تھیلے برآمد کرکے مقدمات درج کر لئے گئے ۔ ضلع حکومت خوشاب کی ٹیم نے چھاپے مار کر تقریباً 10 ہزار بوری چینی برآمد کر لی اور 9ذخیرہ اندوزوں کے خلاف مقدمہ درج کر کے گودام سیل کر دئیے گئے ہیں۔ خواجہ محمد آصف خوشاب س 7ہزار بوری ، قائد آباد 750بوری ، شیر افگن 700بوری ، رانا گلباز 381بوری ، حاجی محمد شفیق سجرا 318بوری ، اعجاز حسین اعوان گروٹ روڈ 117بوری ، ملازم حسین مٹھہ ٹوانہ 120 بوری ، رانا مقبول مٹھہ ٹوانہ 300بوری اور نوشہر ہ کے تاجر سے 108 بوری چینی بر آمد ہوئی۔ ضلعی انتظامیہ ضلع بھکر نے مختلف مقامات سے سات تاجروں کے گوداموں پر چھاپے مارکر تقریباً 10ہزار بوری گندم برآمد کرلی اور تاجروں کیخلاف مقدمہ درج کر لیا ۔ انتظامیہ نے چینی کے گوداموں پر پولیس کا پہرہ بٹھایا ہوا ہے۔ ڈیرہ غازیخان میں تین ذخیرہ اندوزوں کے قبضہ سے 2750چینی کی بوریاں برآمد ہوئیں ۔ پولیس اور علاقہ مجسٹریٹ احمد خان ٹی ایم او بلاک نمبر 17میں اشرف علی کو گرفتار کرکے اسکے گودام سے 650 چینی کی بوریاں برآمد کرلیں۔ بلاک نمبر 6میں شیخ عرفان کو گرفتار کر کے 560 بوریاں برآمد کر لی گئیں۔ تھانہ صدر پولیس کے ہمراہ سٹاک افسر منصور احمد خان نے موضع چورہٹہ میں چھا پہ مار کر جمشید عرف سقا کے گودام سے 1585 بوریاں برآمد کر لیں جبکہ ملزم فرار ہوگیا ۔ ڈی ڈی او آر تلہ گنگ نے رات گئے چھاپے مار کر ذخیرہ کی گئی پانچ ہزار سے زائد چینی کی بوریاں بر آمد کرکے مالکان کے خلاف مقدمات درج کر لئے۔تفصیلات کے مطابق ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر ریونیو تلہ گنگ ملک غلام ربانی نے پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ رات گئے تلہ گنگ شہر میں خالد کریانہ سٹور کے ملکیتی گودام واقع قریشی منڈی سے تین ہزار چالیس بوری اور اسی کے دوسرے گودام واقع جہانگیر ہوٹل سے 1600بوری،حاجی مسعود اقبال کے گودام واقع نونہال کوٹھی سے 300بوری،جبکہ میاں فضل حسین ملکوال کے ملکیتی گودام واقع پرانی سبزی منڈی سے 650بوری چینی کی برآمد کر کے مالکان کیخلاف زیر دفعہ قلندرا ایکٹ 1977ء ،3/7مقدمات درج کر لئے۔ دوسری جانب تلہ گنگ کے مواضعات لاوہ،ٹمن،پچنند وغیرہ میں کروڑوں روپے مالیت کی ذخیرہ کی گئی چینی مالکان نے گھروں اور دوسری خفیہ جگہوں پرشفٹ کر دی ہے۔ادھرضلع چکوال کی باقی دونوںتحصیلوں میں بھی چھاپے مارے گئے۔ اور پرائس مجسٹریٹوں نے 24000بوری چینی برآمد کر کے گوداموں کو سیل کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق ای ڈی او ریونیو چکوال سید علی اوسط کی نگرانی میں ضلع چکوال کی تحصیلوں، تحصیل چکوال،تحصیل چوآسیدن شاہ میں پرائس مجسٹریٹوں نے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے چھاپے مار کر نو ہزار چھ سو بوری چینی برآمد کر لی۔تحصیل چکوال میں پرائس مجسٹریٹ چوہدری نصر اللہ چدھڑ نے 2611بوری چینی،تحصیل چوآسیدن شاہ میں پرائس مجسٹریٹ ظفر الاسلام نے1500بوری چینی برآمد کر کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف مقدمات درج کر لیے ہیں۔پٹیالہ کارپوریشن شیخ رضوان فاروقی کے گودام سے 50کلو والی659بوریاں چینی ،تلہ گنگ ٹریڈرز تلہ گنگ روڈ چکوال کے گودام سے1150بوری چینی، بشیر یوسف کے گودام سے370بوری چینی برآمد کی گئی۔سبزی منڈی چکوال سے محمد نفیس کے گودام پر چھاپے کے دوران432بوری چینی برآمد کی گئی۔معروف سیاسی شخصیت شیخ ریاض فاروقی کی فلور مل حقامی فلور مل سے چھاپے کے دوران برآمد کی گئی نو ہزار بوری چنی برآمد کی گئی ۔ آخری اطلاعات آنے تک چھاپوں کاسلسلہ جاری تھا۔چھاپہ مار ٹیم کے انچارج ای ڈی او ریونیو سید علی اوسط نے اخبار نویسوں کو بتایا کہ ذخیرہ اندوزی میں ملوث گودام سیل کر دئیے گئے ہیں۔اور حکومت پنجاب کی واضح ہدایات کے بعد ان افراد کے خلاف ضروری کاروائی کی جائیگی۔

کریک ڈاؤن کے مثبت نتائج آنا شروع،حکومت بروقت اقدام کر لیتی تو چینی کی قلت نہ ہوتی،شہباز شریف

مری ‘لاہور ( نمائندہ خصوصی ‘ نیوز ایجنسیاں) وزیر اعلیٰ پنجاب میاںشہباز شریف نے کہا کہ حکو مت پنجاب گرانی کی چکی میں پسنے والے لویر مڈل کلاس طبقہ کو ریلیف دینے کے لئے مختلف اقدامات کر رہی ہے خصوصاً ماہ صیام میںپنجاب بھر میں 414 رمضان بازار اور 515 جگہوں پر موبائل سیل پوائنٹ قائم کیے جارہے ہیں جہاں اس طبقہ کو باقاعدگی سے 20 کلو آٹے کا تھیلا دو سو روپے میں دستیاب ہو گا جبکہ چینی چالیس روپے کلو فراہم کی جائے گی انہوں نے ان خیالات کا اظہار کشمیر پوائنٹ پر گورنمنٹ ٹیکنیکل ٹرنینگ انسٹیٹیوٹ برائے خواتین کی جدید عمارت کے افتتاح کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ پنجاب بھر میں چینی کی ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف اپریشن کے مثبت نتائج برآمد ہو رہے ہیں تاہم اگر وفاقی حکومت پروگرام کے تحت 50 ہزار ٹن چینی بروقت برآمد کر لیتی تو چینی کی قلت کا سوال ہی پیدا نہیں ہو نا تھا شہباز شریف نے کہا کہ رمضان المبارک کے بابرکت مہینہ میں غریب اور متوسط درجہ کے لوگوں کو اشیاء خوردونوش کی ارزاں نرخوں پر فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مری میں 150 بستر وں کے ہسپتال کو بین الاقوامی میعار کے مطابق تعمیراور بنانے کے لئے ایک ٹیم ممبر قومی اسمبلی شاہد خاقان عباسی کی قیادت میں جلد اسکاٹ لینڈ روانہ ہو رہی ہے وزیر اعلیٰ نے ٹیکنکل ٹرنینگ انسٹیٹیوٹ کی خواتین اساتذہ کے لئے رہائشی عمارت بھی تعمیر کرنے کے احکامات جاری کیے انہوں نے ٹرنینگ انسٹیٹیوٹ کے مختلف شعبوں کا دورہ بھی کیا۔قبل ازیں وزیراعلیٰ پنجاب محمدشہباز شریف نے کہا کہ خواتین کو معاشرے میںنما یاں اور با وقار مقام دلانے اور قومی ترقی کے عمل میں بھرپور شرکت کے لئے ان کی معیاری تعلیم و تربیت پر بھرپور توجہ دی جا رہی ہے خواتین جدید شعبوں میں مہارت حاصل کر کے ملک کو اقتصادی طور پر مضبوط کرنے اور دیہی و شہری علاقوں میں پیشہ وارانہ تربیتی سہولتوں میں اضافے کے لئے اپنا کردار اد ا کریںتاکہ غربت اور بیروزگاری کے مسائل پر قابو پانے میں مدد مل سکے یہ بات انہوں نے ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی (ٹیوٹا) کے زیرِ اہتمام مری میں گورنمنٹ ٹیکنیکل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ برائے خواتین کی جدید عمارت کی افتتاحی تقریب کے خطاب کرتے ہوئے کہی اس موقع پرشاہد خاقان عباسی ایم این اے، کمشنر راولپنڈی زاہد سعید، ڈی سی او امداد اللہ بوسال ، چیئرمین ٹیوٹا سعید علوی، زونل منیجرمحمد رشید، ڈسٹرکٹ منیجر نزہت مطلوب، ڈپٹی ڈسٹرکٹ منیجر محمد عثمان، پرنسپل سمیعہ تاج اور بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ کے افسران بھی موجود تھے وزیرِاعلیٰ نے کہا کہ دنیا میں وہی قومیں ترقی کی منازل طے کرتی ہیں جن کی خواتین زندگی کے تمام شعبوں میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کر کے ملک کی تعمیر و ترقی میں فعال کردار ادا کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب تعلیمی اور پیشہ وارانہ شعبوں میں خواتین کو آگے لانے اور انہیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے میں مدد دینے کے لیے ہر ممکن وسائل مہیا کر رہی ہے اور اس مقصد کے لیے ٹیوٹا کے تمام اداروں میں تربیتی سہولتوں میں خاطر خواہ اضافہ کیا جا رہا ہے تا کہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں خواتین ان سہولیات سے مستفید ہو کر اپنے علاقوں میں معاشی انقلاب برپا کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب سمال انڈسٹریز اور دیگر اداروں کی طرف سے ہنرمند خواتین کو نہایت آسان شرائط پر قرضے فراہم کئے جا رہے ہیں۔ وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ صوبہ بھر میں چینی کی ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف بھرپور کریک ڈاؤن جاری رہے گا۔ عوام کی ریلیف کیلئے کھیتوں اور کھلیانوں میں چھپائی گئی چینی بھی برآمد کی جائیگی اور کر یک ڈاؤن ذخیرہ اندوزوں کیخلاف ہے شوگر مل مالکان کے خلاف نہیں، تاہم بڑے ذخیرہ اندوزوں کو خصوصی طور پر ٹارگٹ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ چینی کے تمام ڈیلرز اپنے اپنے سٹا کس ظاہر کر کے انہیں مارکیٹ میں لا کر مقررہ نرخوں پر فروخت کریں اور تمام کمشنر ز و ڈی سی او ز بھی چینی کے ڈیلروں سے ان کے سٹاکس کے بارے میں مکمل تفصیلات حاصل کریں تا کہ صارفین کے مفاد کا تحفظ کرتے ہوئے انہیں مناسب نرخوں پر چینی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔ رمضان بازاروں میں سستی چینی کے علاوہ دال، دودھ، پولٹری اور گرین چینل کے ذریعے معیاری سبزیاں و پھل بھی فروخت کئے جائیں گے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ رمضان بازاروں میں غریب آدمی کی سہولت کے لئے ڈھائی کلو چینی کے بیگ کے ساتھ ساتھ ایک کلو چینی کے بیگ بھی تیار کئے جائیں۔ گز شتہ روز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ صوبہ میں چینی کی کوئی کمی نہیں ہے بلکہ ڈیلروں نے چینی کی ذخیرہ اندوزی کر کے قیمتوں میں اضافہ کیا ہے تا کہ زیادہ سے زیادہ منافع کمایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ شوگر ملزمالکان بھی تمام ڈیلروں کو 18اگست تک اپنی ملوں سے خریدی گئی چینی اٹھوا دیں تا کہ مارکیٹ میں وافر مقدار میں چینی دستیاب ہو سکے ۔ انہوں نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ وہ مختلف مقامات پر چھپائے گئے چینی کے ذخائر کا کھوج لگائیں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی کریں ۔ انہوں نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ وہ صوبہ بھر میں رمضان کے دوران عوام کو وافر و معیاری اشیائے صرف کی فراہمی کے لئے وضع کئے گئے پلان پر پوری طرح عملدر آمد کو یقینی بنائیں اور اس سلسلے میں بلا ناغہ تمام ڈی سی اوز سے رپورٹ حاصل کریں۔ دریں اثناء ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی ( ٹیوٹا) کے زیر اہتمام مری میں گورنمنٹ ٹیکنیکل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ برائے خواتین کی عمارت کی تفریحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ مری میں پانچ کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی عالی شان عمارت کو ریسٹ ہاؤس بنائے جانے کی بجائے لڑکیوں کے ٹریننگ انسٹیٹیوٹ میں تبدیل کردیا گیا ہے جو کہ جشن آزادی کے موقع پر حکومت پنجاب کی طرف سے مری کی بچیوں کیلئے خوبصورت تحفہ ہے۔تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ چینی کے ذخیرہ اندوزوں کیخلاف کریک ڈاؤن کے نتیجے میں چینی کی بوریاں مارکیٹ میں آگئی ہیں اور حکومت پنجاب کی طرف سے اعلان کردہ رمضان پیکج کے تحت رمضان بازاروں میں بیس کلو آٹے کا تھیلا دو سو روپے اور دس کلو آٹے کا تھیلا صرف سو روپے میں دستیاب ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مختلف برانڈ کی قیمتوں میں پانچ روپے فی کلو کمی کا اعلان کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں ایک خصوصی انٹرویو میں وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ سستی روٹی سکیم جاری رہے گی اور اس کا دائرہ کار مزید وسیع کیا جائیگا۔ حکومت دیہی علاقوں میں 44 ہزار سے زائد پلاٹس بے گھر خاندانوں میں پانچ مر لہ فی خاندان کے حساب سے مفت تقسیم کرے گی تا کہ بے گھر لوگوں کو اپنی چھت نصیب ہو جبکہ اس سال کچی آبادیوں کی حالت بہتر بنانے کے لئے 2 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ پچھلے آٹھ برسوں میں ملک میں اربوں ڈالر آئے لیکن انہیں عوامی فلاح و بہبود پر خرچ نہیں کیا گیا، ملک میں بھاشا ڈیم بنایا گیا اور نہ ہی کوئلہ سے بجلی کے حصول پر کوئی توجہ دی گئی۔ باب پاکستان کے منصوبے کی تکمیل میں ہونے والی تاخیر کا نوٹس لیا گیا ہے اور امید ہے کہ یہ جلد مکمل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ جنوبی پنجاب میں احساس محرومی کی بات کرتے ہیں ، وہ ہمارے اقدامات سے نابلد ہیں یا جان بوجھ کر دروغ گوئی سے کام لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب ہم سے علیحدہ نہیں ،ہم یک جان و جسم ہیں۔ ہم نے تہیہ کررکھا ہے کہ کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔ ایک خاتون رکن اسمبلی کا حالیہ استعفیٰ ہمارے اس عزم کی جھلک ہے کہ کسی قسم کی کرپشن اور زیادتی برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو ترقی و خوشحال اور کھویا ہوا مقام واپس دلانے کے لئے جہالت اور نا خواندگی کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ مسلم لیگ کے مختلف دھڑوں کے اتحاد کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے صدر پاکستان مسلم لیگ (ن ) و وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا کہ خدا کرے مسلم لیگ ایک ہونے کی خواہش اور دعا جلد سے جلد پوری ہو جائے، لیکن ایک ہونے کے لئے سچے دل سے نیک نیتی بھی ضروری ہے۔

گوداموں پر چھاپے جاری،مزید ہزاروں بوری چینی برآمد،درجنوں گرفتار،یوٹیلٹی سٹوروں پر آج سے چینی 38روپے کلو ملے گی،حکومت

اسلام آباد ، جہلم ، تلہ گنگ ، حسن ابدال ، پنڈی گھیب ، لاہور ، کراچی ، ما نیٹر نگ ڈیسک ، ایجنسیاں) وزیر اعلیٰ کے حکم پر پنجاب بھر میں تیسرے روز بھی چینی کے ذخیرہ اندوزوں کیخلاف کر یک ڈاؤن جاری رہا اور مز ید ہزاروں بوری چینی برآمد کی گئی اور درجنوں افراد کو گرفتار کر لیا گیا چینی بحران پر قابو پانے کے لئے راولپنڈی انتظامیہ نے شہر کے مختلف علاقوں ٹینچ بھا ٹہ د ھمیا ل ڈھوک کالا خان پیر و د ھا ئی ٹیپو روڈ گنجمنڈی اور راجہ بازار کے علاقوں میں چھاپے مار کر بھاری مقدار میں چینی برآمد کر کے کئی دوکانیں سیل کردی حسن ابدال میں بھی چینی ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف چھاپوں کا سلسلہ جاری رہا ہول سیل ڈیلر خاور کو چینی کا ریکارڈ نہ رکھنے پر گرفتار کر لیا گیا اس کے گودام سے 740 توڑے چینی برآمد ہونے پر گودام سیل کر دیا گیا ڈی سی او چکو ال کی ہدایت پر تحصیل انتظامیہ نے نے پولیس کے ہمراہ ریڈ کر کے ایک کروڑ ساٹھ ہزار مالیت کی 5890بوریاں چینی برآمد کرکے چار تاجروں کو گرفتار کرلیا جبکہ ان کے گودام سیل کر دئیے گئے بعد ازاں تین تاجروں کو 63ہزار جرمانہ کر کے رہا کر دیا گیا پنڈی گھیب میں کر یک ڈاؤن کے دوران 1290بوریاں چینی برآمد کر کے گودام سیل اور دکانداروں کے خلاف مقدمات درج کر دئیے گئے وفاقی وزارت صنعت و پیداوار نے اعلان کیا ہے کہ آج سے ملک بھر میں یو ٹیلٹی سٹوروں پر چینی بغیر کسی شرط کے 38روپے کلو دستیاب ہوگی ادھر کراچی میں بھی چینی کے ذخیرہ اندوزوں کیخلاف آپریشن جاری ہے اور متعدد گودام سیل کر دیئے گئے ہیں سر گو دھا میں چینی کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کر یک ڈاؤن کے دوران سر گو دھا شہر اور گردونواح میں پولیس نے چھاپے مار کر 12754 بوری چینی برآمد کرلی، 26 تاجروں اور دکانداروں کے خلاف ہو لڈ ایکٹ اور پرائس کنٹرول ایکٹ کے تحت مقدمات درج کرلئے گئے بصیر پور شہر میں قانون گو محکمہ مال نے تاجر محمد سلیم کے سٹور واقع کوٹ شیر خان روڈ پر چھاپہ مارا ، اور ذ خیر ہ کی گئی چینی کی 1500بوری برآمد کر لی ۔ لیکن سیاسی مداخلت کی بناء پر ساری چینی چھوڑ دی گئی۔ شہریوں اور سماجی حلقوں نے کمشنر سا ہیوال سے اس معاملے کا نوٹس لے کر کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ تاندلیانوالہ کے قصبہ گڑھ میں فوڈ انسپکٹر ابرار حسین شاہ نے محمد امین اور اس کے ایک ساتھی سے230بوری چینی پکڑ لی اور دونوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے ۔ ڈی ایس پی چیچہ وطنی محمد اکرام خاں نے ٹیم کے ہمراہ دکانوں پر چھاپے مار کر مہنگے داموں چینی فروخت کرنے ریٹ لسٹ آویزاں نہ کرنے اور چینی ذخیرہ کرنے کے الزام میں محمد شاکر ، محمد انور ، شہزاد اور قاری خالد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ۔ علاوہ ازیں پولیس نے90موڑ کے قریب ٹرک نمبر 1359/HA پر 117 بوری چینی پکڑ لی اور قصبہ 19/15-L کے محمد اکرام کو گرفتار کر لیا جبکہ خالد محمود ٹرک سے چھلانگ لگا کر فرار ہو گیا ضلعی انتظامیہ قصور نے مختلف ملز میں چھاپے مار کر لاکھوں بوریاں چینی برآمد کر لی ہیں۔ چونیاں، پتو کی مکہ شوگر مل پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے تحصیل میونسپل آفیسر کما لیہ کا کر یک ڈاؤن 560بوری چینی برآمد چار گراں فروشوں کے خلاف مقدمات درج کرلئے گئے صوبے کے اکثر اضلاع بھر میں چینی 52 سے 60 روپے کلو فروخت ہورہی ہے۔ بدین میں یوٹیلیٹی اسٹورز بند ہونے کے باعث شہری سرکاری نرخوں پر گھی، چینی، آٹا، دالیں اور دیگر گھریلو ضروریات اشیاء خریدنے سے محروم ہیں۔ چینی کے علاوہ مارکیٹ میں آٹا بھی 32روپے فی کلو سے زائد میں فروخت ہورہا ہے وفاقی وزیر صنعت و پیداوار میاں منظور احمد و ٹو نے ملک میں چینی کے موجودہ بحران پر جلد از جلد قابو پانے اور اس حوالے سے لائحہ عمل کے تعین کیلئے ( کل) منگل کو شوگر مل مالکان اور دیگر متعلقہ حکام کا اجلاس طلب کر لیا۔ دریں اثنا ء یو ٹیلٹی سٹورز کارپوریشن نے شوگر ملوں سے وافر مقدار میں چینی حاصل کر لی ہے ( آج ) پیر سے تمام یو ٹیلٹی سٹورز پر چینی 38 روپے فی کلو گرام بغیر کسی شرط کے دستیاب ہو گی۔ وزارت صنعت و پیداوار نے اس کی تصدیق کی ہے ۔ مذ ید براں حکومت کی طرف سے ملک میں چینی کی قیمتوں میں استحکام لانے کیلئے ٹریڈ نگ کارپوریشن آف پاکستان کے 75 ہزار ٹن چینی درآمد کرنے کے فیصلہ نے شوگر ملز مالکان میں کھلبلی مچا دی اور اس کے بعد شوگر ملز مالکان نے فوری طور پر ہول سیل مارکیٹ میں 2 لاکھ ٹن چینی لانے کا فیصلہ کیا ہے، ملز مالکان نے حکومت کو پیشکش کی ہے کہ ٹی سی پی غیر ممالک سے چینی خریدنے کی بجائے ملوں سے چینی کی خریداری شروع کرے

چینی کے بحران کی ذمہ دار وزارت صنعت ہے: ہمایوں اختر

لاہور (سیاسی رپورٹر ، آن لائن) مسلم لیگ ہم خیال گروپ کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر ہمایوں اختر خان نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر میاں منظور احمد وٹو اور ایک وزیر مملکت کی طرف سے اپنے اوپر لگائے جانے والے الزامات کی تردید کرتے ہوئے اسے کردار کشی قرار دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میرے اوپر لگائے جانے والے تمام الزامات جھوٹ اور سفید جھوٹ ہیں۔ ہمایوں اختر نے کہا کہ اگر میاں منظور وٹو اپنے الزامات کو ثابت نہ کرسکیں تو انہیں اپنی سزا بھی خود ہی تجویز کرنا ہوگی ۔ انہوں نے کہ چودھری برادران سے نہ فرنٹ اور نہ ہی بیک سے کوئی بات چیت ہورہی ہے ۔ ہمایوں اختر خان نے کہا ہے کہ چینی کے بحران کی ذمہ دار وفاقی وزارت صنعت و پیداوار ر ہے، اگر نو ماہ قبل چینی برآمد کرلی جاتی تو یہ حالات پیدا نہ ہوتے ، تاندلیانوالہ شوگر مل نے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے ساتھ معاہدے کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی اور نہ ہی ٹی سی پی نے مل کو کوئی نوٹس جاری کیا ہے۔ وفاقی وزیر صنعت میاں منظور وٹو اور وزیرمملکت برائے صنعت آیت اللہ درانی نے متعدد شوگر ملز پر بے بنیاد الزامات لگائے ہیں، درحقیقت یہ مذموم حرکت چینی کے بحران پر سے توجہ ہٹانے کے لیے معاملے کو سیاسی اور اسکینڈالائز کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں پاکستان کی کسی شوگر مل میں نہ تو کوئی شیئر ہولڈر ،نہ ڈائریکٹر اور نہ ہی کوئی آفیسر ہوں، تاندلیانوالہ شوگر ملز لمیٹڈ ایک پبلک کمپنی ہے جو کہ کراچی اسٹاک ایکسچینج میں رجسٹرڈ ہے، یہ جزوی طور پر میرے بھائیوں کی ملکیت ہے، ایک پرانی حکومتی پالیسی کے تحت ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کافی عرصے سے چینی کا اضافی اسٹاک پاکستان کی مختلف شوگر ملوں سے اٹھاتی ہے، یہ اسٹاک ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کی ملکیت ہوتے ہیں لیکن جہاں سے یہ خریدتے ہیں یہ ان ہی شوگر ملوں کے گودام میں اسٹاک کردیتے ہیں، اس اسٹاک کے اٹھانے کا وقت اور تعداد جو کہ مارکیٹ میں لانے کے لیے ہے اس کی ذمہ داری ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان اور حکومت پاکستان کی ہے، تقریباً 240000 ٹن چینی جو ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کی ملکیت ہے اس وقت سندھ اورپنجاب کی مختلف ملوں میں پڑی ہوئی ہے جب حکومت کہتی ہے کہ تقریباً 78000 ٹن چینی تاندلیانوالہ شوگر مل میں اسٹاک ہے تو یہ قطعی بے بنیاد الزام ہے کیونکہ یہ حکومتی چینی ہے جو ان گوداموں میں پڑی ہے، اور بغیر کسی رکاوٹ کے کافی دنوں سے حکومت یہ چینی تاندلیانوالہ شوگر ملز لمیٹڈ کے اسٹاک سے اٹھا رہی ہے، انہوں نے کہا پچھلے سیزن میں چینی کی پیداوار پاکستان میں چینی کی سالانہ کھپت سے بہت کم رہی، اگر اس وقت چینی درآمد کرلی جاتی تو حکومت کو چینی 450 ڈالر فی ٹن پڑتی، لیکن اب بین الاقوامی مارکیٹ میں چینی کی قیمت 600 ڈالر فی ٹن سے تجاوز کر چکی ہے، اس کا مطلب ہے کہ حکومت میں ایسی مضبوط قوتیں ہیں جو کہ اس چیز کی ذمہ دار ہیں۔

ٹی سی پی کا یوٹیلٹی سٹورز کو70ہزار ٹن چینی دینے کا اعلان

کراچی(کامرس رپورٹر) ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان نے رمضان المبارک کے دوران یوٹیلیٹی اسٹورز کو ستر ہزار ٹن چینی فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے جو اڑتیس روپے فی کلو فروخت کی جائے گی۔ ٹی سی پی کے اعلامیہ کے مطابق کارپوریشن کے پاس ایک لاکھ تراسی ہزار میٹرک ٹن چینی کا اسٹاک ہے جس میں ایک لاکھ چھ ہزار ٹن مقامی تیارکردہ چینی بھی شامل ہے۔ صرف اگست میں اسٹورز کو انتیس ہزار ٹن چینی فراہم کی جا چکی ہے جبکہ پورے ماہ کا کوٹہ تیس ہزار ٹن تھا۔ٹی سی پی کے مطابق یوٹیلیٹی اسٹورز کو پنجاب کی کچھ شوگر ملوں سے ٹی سی پی کی چینی کا اسٹاک اٹھانے میں دشواری پیش آ رہی تھی۔ فیصل آباد کی انتظامیہ کی مداخلت پر گزشتہ ہفتے اٹھارہ ہزار ٹن چینی ریلیز کی گئی
چینی
 
حکومت بحرانوں پر قابو پانے کیلئے جامع اقدامات کر رہی ہے‘قمر زماںکائرہ

اوسلو (اے پی پی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت ملک و قوم کی ترقی، خوشحالی، معاشی و اقتصادی استحکام کیلئے ٹھوس اقدامات کر رہی ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نمایاں کامیابیاں ہوئی ہیں، سوات اور دیگر علاقوں سے دہشت گردوں کا صفایا کر دیا گیا ہے، حکومت ملک سے خوراک سمیت ہر طرح کے بحرانوں پر قابو پانے کیلئے جامع اقدامات کر رہی ہے، دو لاکھ ٹن اضافی گندم پیدا ہوئی ہے۔ وہ یہاں پاکستان برادری کے بڑے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح پاکستانی قوم کی ترقی، خوشحالی اور ملک کو معاشی، سیاسی اور اقتصادی استحکام کی راہ پر گامزن کرنا ہے اور حکومت اس مقصد کیلئے جامع اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلئے نئے انرجی پراجیکٹ شروع کئے جا رہے ہیں، حکومتی پالیسیوں کے باعث ملک میں افراط زرکی شرح میں بھی حکومتی اقدامات کے نتیجہ میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں ترقی اور خوشحالی کیلئے نئی ٹیکنالوجیز اور غیر ملکی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، صنعتی، اقتصادی و زرعی شعبوں میں اس کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی مصنوعات کو دنیا کی منڈیوں میں آسانی سے رسائی کی ضرورت ہو گی، اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہو کر خود انحصاری کی طرف بڑھیں، ہم اس چیز کے متحمل نہیں ہو سکتے کہ مختلف مالیاتی اداروں اور ممالک سے فنڈز حاصل کر کے امور خانہ چلائیں۔ پاکستان میں دہشت گردی کے حوالے سے انہوں نے اوسلو میں پاکستانی برادری کو بتایا کہ سوات اور ملک کے دوسرے علاقوں سے دہشت گردوں اور طالبان کا صفایا کر دیا گیا ہے، باقی علاقوں میں آپریشن جاری ہے، جہاں سے جلد دہشت گردوں کا قلع قمع کر دیا جائے گا، وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت چینی اور گندم کے بحران کو حل کر رہی ہے اس وقت ہمارے پاس دو لاکھ ٹن گندم اضافی موجود ہے۔

چھاپے نہ رکے تو چینی کی پیداوار بند کر دینگے: شوگر ملوں کی دھمکی

لاہور، سرگودھا سیالکوٹ ، خوشاب ، بہاولپور (کامرس رپورٹر)پنجاب کے مختلف شہروں میں ذخیرہ شدہ چینی کے خلاف کریک ڈاؤن چوتھے دن بھی جاری رہا جبکہ شوگر ملز ایسوسی ایشن نے دھمکی دی ہے کہ اگر چھاپوں کا سلسلہ بند نہ کیا گیا تو چینی کی پیداوار روک دی جائے گی ۔ ادھر یوٹیلٹی سٹوروں پر گذشتہ روز سے چینی کی 38روپے کلو فروخت شروع ہوگئی ہے ۔ شوگر ملز مالکان ایسوسی ایشن پنجاب کے صدرجاویدکیانی نے کہاہے کہ چینی کے موجودہ بحران کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہے جس نے اپنی غلطی چھپانے اوراپنی ناقص حکمت عملی پر پردہ ڈالنے کے لئے شوگر ملوں اور چینی کے ڈیلروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے ۔حکومت نے شوگر ملوںاورچینی کے ڈیلرز کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ فوری طور پر بند نہ کیا اور اپنے موجو دہ رویہ میں نرمی پیدا نہ کی توپنجاب بھرکی شوگرملزآئندہ سیزن میںکرشنگ نہیںکریں گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے لاہور میں شوگر ملز مالکان ایسوسی ایشن کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے مارچ میں 4لاکھ ٹن چینی درآمد کی ہوتی تو یہ صورتحال پیدا نہ ہوتی ۔ اب جبکہ عالمی مارکیٹ میں چینی کی قیمتوں میں اضافہ ہو چکا ہے اور اب حکومت اپنی نا اہلی کو چھپانے کے لئے چینی کے مصنوعی بحران کا واویلا کر رہی ہے۔ انہوںنے کہا کہ حکومت کو عوام کو اصل صورتحال سے آگاہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے حکومت کو رضاکارانہ طور پر رمضان المبارک میں چینی 40 روپے فی کلو فراہم کرنیکی پیشکش کی تھی کریک ڈاؤن رہنے کی صورت میں ہم ایسی کسی پیشکش کے پابند نہیں ہیں ۔ دریں اثناء شوگر ڈیلرز ایسوسی ایشن پنجاب کے چےئرمین رانا ایوب نے کہا ہے کہ حکومت چینی کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف چھاپے مارنے کا سلسلہ بند کرے ورنہ چینی کا کاروبار کرنے والے کاروبار بند کرنے پر مجبور ہونگے۔ گزشتہ روز پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہاکہ چینی کا بحران وفاقی حکومت کی نا اہلی ہے جسے اب دوسروں کے سر پر تھوپا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک پنجاب میں جو بھی کریک ڈاؤن ہوا ہے اس میں95فیصد بے گناہ افراد کی دوکانوں اور گوداموں پر چھاپے مارے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بعض جگہوں پر دکانداروں سے زبردستی 40 روپے فی کلو کے حساب سے چینی خریدی گئی ہے ۔
ادھر یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کے مینیجنگ ڈائریکٹر عارف خان نے کہا ہے کہ ملک بھر میں تمام فرینچائزز پر چینی کی38روپے فی کلو مقررہ نرخوں پر فروخت شروع کر دی گئی ہے، اور 40کے بجائے 70ہزار ٹن چینی فراہم کی جا رہی ہے جبکہ رمضان المبارک کے دوران حکومت نے1لاکھ ٹن تک چینی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔ باقی 13اشیاء ضروریہ پر دی جانے والی 1ارب 25کروڑ روپے کی سبسڈی کا اطلاق 21اگست سے کیا جائیگا ۔ دیگر1400اشیاء پر بھی 1ارب روپے کی سبسڈی فراہم کی جائیگی، چینی کے حصول کیلئے صرف خواتین کو سٹورز کے اندر جانے کی اجازت ہو گی ۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کے دوران چینی کی بلا تعطل دستیابی کیلئے 2کلوگرام کے پیکٹس فراہم کئے جائینگے جبکہ 5کلو کے پیکٹس محدود مقدار میں دستیاب ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں قائم 5700یوٹیلیٹی سٹورز پرماہ مبارک کے دوران جمعہ اور اتوار کے روز بھی اشیاء فروخت کی جائینگی ۔ مذید براں ذخیرہ شدہ چینی کے خلاف سرگودھا پولیس کے گوداموں پر چھاپے، ہزاروں چینی کی بوریاں برآمد کر کے مقدمات درج کر لئے ۔ فیکٹری ایریا پولیس نے ملک مسعود کے گودام پسے تین ہزار گٹو برآمد کرکے مقدمہ درج لیا ۔تھانہ شاہ نکڈر پولیس نے امیر عبداللہ کے گودام سے بھاری مقدار میں چینی کے گٹو جبکہ ظہیرالدین کے گودام پر چک 152شمالی میں چھاپہ مار کر بھاری مقدار میں چینی برآمد کر لی ۔ ڈی ڈی او آر ڈسکہ اور سپیشل مجسٹریٹ ڈسکہ کے چھاپے1500 چینی کے توڑے برآمد5دکاندار گرفتار۔ تفصیل کے مطابق ڈسکہ میں محمد نوید ،کاکا ملک فوارہ چوک، عدنان فروٹ شاپ ، عرفان سمبڑیال روڈ ، ارشد فوارہ چوک کو مہنگی اشیاء بیچنے پر گرفتار کر کے مقدمہ درج کرلیا گیا ۔ آدمکے چیمہ میںعبدالرحمان سے 275توڑے چینی ، محمد یونس سے 150 ، گوجرہ میں محمد صدیق سے 110 ، اور وڈالہ سندھواں میں نوید الطاف سے 523توڑے چینی برآمد کر کے گوداموں کو سیل کردیا گیا ۔ ڈی ڈی اوآر رضوان نذیر نے سمبڑیال کے مختلف مقامات سے چینی کی906بوریاں برآمد کر لیں اور گوداموں کو سیل کردیا گیا ۔ ڈسٹرکٹ افسر ( ریونیو) خوشاب اور ڈی ڈی او ( ریونیو ) مہر محمد حیات لک نے پولیس فورس کے ہمراہ ضلع خوشاب بھر میں چھاپے مار تے ہوئے25513 چینی گٹو برآمد کر لئے اور چینی ذخیرہ کرنے کے جرم میں مقدمات درج کروا دیئے ہیں۔ خوشاب میں خواجہ آصف سے 7ہزار گٹو ‘ محمد اعظم مدھوال سے 4 سو گٹو ‘ اعجاز حسین سے 117 گٹو ‘ محمد گل سے 381 گٹو ‘ حاجی شفیق سے 318 گٹو ، حاجی نذیر کے گوداموں سے 4 گٹو برآمد کر لئے ہیں۔ مٹھہ ٹوانہ شہر سے رانا مقبول سے 300 گٹو ‘ ملازم حسین مٹھہ ٹوانہ سے 120 گٹو ، قائد آباد شہر سے خواجہ یوسف سے 750 گٹو اور محمود الحسن سے 108 گٹو چینی برآمد کر لی۔ ڈسٹرکٹ آفیسر ریونیو خوشاب محمد ریاض الدین نے گذشتہ روز کوہ نور شوگر ملز کے گودام پر چھاپہ مارا جہاں 60 ہزار چینی گٹو موجود تھے۔ استفسار پر بتایا گیا کہ 16 ہزار چینی گٹو فروخت شدہ ہے جس پر ڈی ڈی او ( ریونیو) نے ملز انتظامیہ کو ہدایت کی کہ 16 ہزار چینی گٹو خرید کنندگان 18 اگست تک چینی کو مارکیٹ تک پہنچائیں ورنہ ان کی چینی گٹو ضبط کر لئے جائیں گے ۔ ڈی آئی خان کی چشمہ شوگر ملز I،IIہرن شوگر ملز ، المعز شوگر ملز میں چینی کی لاکھوں بوریوں کے سٹاک کا انکشاف ہوا ہے لیکن مقامی انتظامیہ ان شوگر ملوں پر بااثر سیاسی شخصیات کی وجہ سے چھاپے مارنے سر گریزاں ہے۔ ذرائع کے مطابق شوگر ملوں پر چھاپے نہ مانے کی وجہ دوشوگر ملیں چشمہ شوگر ملزI،IIہیں جن کے مالکان ہوتی فیملی ہے اور اس وقت صوبہ سرحد کے وزیراعلی کا تعلق بھی اس فیملی سے ہے ڈیرہ میں چینی عام بازار میں 55تا60روپے فی کلو گرام فروخت ہورہی ہے عوامی حلقوں نے وفاقی حکومت سے صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ڈی پی او میانوالی اور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی کاروائی سے کندیاں، پپلاں اور کالا باغ سے پانچ ہزار پانچ سو گٹو چینی بر آمد کر کہ ذخیرہ کرنے والوںکے خلاف مقدمات درج کر لئے گئے۔ ڈیرہ غازی خان میں ڈی سی او افتخار علی سہو نے کہا ہے کہ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے17اگست تک 50 کلو گرام کی11795 بوریاں برآمد کر کے13 گوداموں کو سربمہر کر دیا گیا ہے جبکہ چار افراد کے خلاف مقدمات درج کر کے دو کو حوالات میں بند کر دیا گیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ ماہ صیام کے دوران عوام کو 40 روپے فی کلو چینی فراہم کرنے کیلئے دولاکھ 40ہزار کلو گرام چینی منگوا لی گئی ہے ، ضلع بہاولپور سے منافع خوری کے لئے ذخیرہ کی گئی چینی کی 8892بوریاں برآمد کر کے آٹھ افراد کے خلاف مقدمات درج کرا دئیے گئے اور 6ذخیرہ اندوزوں کو گرفتار کر لیا گیا ۔ بہاولپور سٹی سے 4530بوریاں ،بہاولپور صدر سے 130،تحصیل احمد پور شرقیہ سے 1207، تحصیل یزمان سے 1400، تحصیل حاصلپور سے 1625بوری چینی برآمد کی گئی۔ ڈی سی او بہاولپور ڈاکٹر نعیم رؤف نے ذخیرہ اندوزوں کو انتباہ کیا ہے کہ وہ اپنے سٹاک انتظامیہ کے حوالہ کر دیں ورنہ ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

شوگر ملوں نے کسانوں کے 6 کروڑ 70 لاکھ روپے کے بقایا جات بھی ادا کرنا ہیں ‘ سرکاری رپورٹ

اسلام آباد (ثناء نیوز ) ملک میں شوگر ملیں جہاں ایک طرف غیر قانونی ذخیرہ اندوزی میں ملوث ہیں وہیں ان ملوں نے ابھی تک کسانوں کے 6 کروڑ 70 لاکھ روپے کے بقایا جات بھی ادا کرنے ہیں ۔ ان شوگر ملز کو وارننگ جاری کی گئیں ہیں ۔ مقررہ مہلت گزرنے پر ڈی سی اوز کے ذریعے نادہندگان شوگر ملز کے متعلقہ حکام کی گرفتاریاں شروع کر دی جائیں گی ۔ اس حوالے سے ملز مالکان کی بھی گرفتاریاں متوقع ہیں ۔ وزارت صنعت و پیداوارکی ایک رپورٹ کے مطابق شوگر ملیں پرونشنل فیکٹری کنٹرول ایکٹ کے تحت ریگولیٹ ہوتی ہیں ۔

گوداموں پر چھاپے جاری،مزید ہزاروں بوری چینی برآمد،درجنوں گرفتار،یوٹیلٹی سٹوروں پر آج سے چینی 38روپے کلو ملے گی،حکومت

اسلام آباد ، جہلم ، تلہ گنگ ، حسن ابدال ، پنڈی گھیب ، لاہور ، کراچی ، ما نیٹر نگ ڈیسک ، ایجنسیاں) وزیر اعلیٰ کے حکم پر پنجاب بھر میں تیسرے روز بھی چینی کے ذخیرہ اندوزوں کیخلاف کر یک ڈاؤن جاری رہا اور مز ید ہزاروں بوری چینی برآمد کی گئی اور درجنوں افراد کو گرفتار کر لیا گیا چینی بحران پر قابو پانے کے لئے راولپنڈی انتظامیہ نے شہر کے مختلف علاقوں ٹینچ بھا ٹہ د ھمیا ل ڈھوک کالا خان پیر و د ھا ئی ٹیپو روڈ گنجمنڈی اور راجہ بازار کے علاقوں میں چھاپے مار کر بھاری مقدار میں چینی برآمد کر کے کئی دوکانیں سیل کردی حسن ابدال میں بھی چینی ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف چھاپوں کا سلسلہ جاری رہا ہول سیل ڈیلر خاور کو چینی کا ریکارڈ نہ رکھنے پر گرفتار کر لیا گیا اس کے گودام سے 740 توڑے چینی برآمد ہونے پر گودام سیل کر دیا گیا ڈی سی او چکو ال کی ہدایت پر تحصیل انتظامیہ نے نے پولیس کے ہمراہ ریڈ کر کے ایک کروڑ ساٹھ ہزار مالیت کی 5890بوریاں چینی برآمد کرکے چار تاجروں کو گرفتار کرلیا جبکہ ان کے گودام سیل کر دئیے گئے بعد ازاں تین تاجروں کو 63ہزار جرمانہ کر کے رہا کر دیا گیا پنڈی گھیب میں کر یک ڈاؤن کے دوران 1290بوریاں چینی برآمد کر کے گودام سیل اور دکانداروں کے خلاف مقدمات درج کر دئیے گئے وفاقی وزارت صنعت و پیداوار نے اعلان کیا ہے کہ آج سے ملک بھر میں یو ٹیلٹی سٹوروں پر چینی بغیر کسی شرط کے 38روپے کلو دستیاب ہوگی ادھر کراچی میں بھی چینی کے ذخیرہ اندوزوں کیخلاف آپریشن جاری ہے اور متعدد گودام سیل کر دیئے گئے ہیں سر گو دھا میں چینی کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کر یک ڈاؤن کے دوران سر گو دھا شہر اور گردونواح میں پولیس نے چھاپے مار کر 12754 بوری چینی برآمد کرلی، 26 تاجروں اور دکانداروں کے خلاف ہو لڈ ایکٹ اور پرائس کنٹرول ایکٹ کے تحت مقدمات درج کرلئے گئے بصیر پور شہر میں قانون گو محکمہ مال نے تاجر محمد سلیم کے سٹور واقع کوٹ شیر خان روڈ پر چھاپہ مارا ، اور ذ خیر ہ کی گئی چینی کی 1500بوری برآمد کر لی ۔ لیکن سیاسی مداخلت کی بناء پر ساری چینی چھوڑ دی گئی۔ شہریوں اور سماجی حلقوں نے کمشنر سا ہیوال سے اس معاملے کا نوٹس لے کر کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ تاندلیانوالہ کے قصبہ گڑھ میں فوڈ انسپکٹر ابرار حسین شاہ نے محمد امین اور اس کے ایک ساتھی سے230بوری چینی پکڑ لی اور دونوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے ۔ ڈی ایس پی چیچہ وطنی محمد اکرام خاں نے ٹیم کے ہمراہ دکانوں پر چھاپے مار کر مہنگے داموں چینی فروخت کرنے ریٹ لسٹ آویزاں نہ کرنے اور چینی ذخیرہ کرنے کے الزام میں محمد شاکر ، محمد انور ، شہزاد اور قاری خالد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ۔ علاوہ ازیں پولیس نے90موڑ کے قریب ٹرک نمبر 1359/HA پر 117 بوری چینی پکڑ لی اور قصبہ 19/15-L کے محمد اکرام کو گرفتار کر لیا جبکہ خالد محمود ٹرک سے چھلانگ لگا کر فرار ہو گیا ضلعی انتظامیہ قصور نے مختلف ملز میں چھاپے مار کر لاکھوں بوریاں چینی برآمد کر لی ہیں۔ چونیاں، پتو کی مکہ شوگر مل پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے تحصیل میونسپل آفیسر کما لیہ کا کر یک ڈاؤن 560بوری چینی برآمد چار گراں فروشوں کے خلاف مقدمات درج کرلئے گئے صوبے کے اکثر اضلاع بھر میں چینی 52 سے 60 روپے کلو فروخت ہورہی ہے۔ بدین میں یوٹیلیٹی اسٹورز بند ہونے کے باعث شہری سرکاری نرخوں پر گھی، چینی، آٹا، دالیں اور دیگر گھریلو ضروریات اشیاء خریدنے سے محروم ہیں۔ چینی کے علاوہ مارکیٹ میں آٹا بھی 32روپے فی کلو سے زائد میں فروخت ہورہا ہے وفاقی وزیر صنعت و پیداوار میاں منظور احمد و ٹو نے ملک میں چینی کے موجودہ بحران پر جلد از جلد قابو پانے اور اس حوالے سے لائحہ عمل کے تعین کیلئے ( کل) منگل کو شوگر مل مالکان اور دیگر متعلقہ حکام کا اجلاس طلب کر لیا۔ دریں اثنا ء یو ٹیلٹی سٹورز کارپوریشن نے شوگر ملوں سے وافر مقدار میں چینی حاصل کر لی ہے ( آج ) پیر سے تمام یو ٹیلٹی سٹورز پر چینی 38 روپے فی کلو گرام بغیر کسی شرط کے دستیاب ہو گی۔ وزارت صنعت و پیداوار نے اس کی تصدیق کی ہے ۔ مذ ید براں حکومت کی طرف سے ملک میں چینی کی قیمتوں میں استحکام لانے کیلئے ٹریڈ نگ کارپوریشن آف پاکستان کے 75 ہزار ٹن چینی درآمد کرنے کے فیصلہ نے شوگر ملز مالکان میں کھلبلی مچا دی اور اس کے بعد شوگر ملز مالکان نے فوری طور پر ہول سیل مارکیٹ میں 2 لاکھ ٹن چینی لانے کا فیصلہ کیا ہے، ملز مالکان نے حکومت کو پیشکش کی ہے کہ ٹی سی پی غیر ممالک سے چینی خریدنے کی بجائے ملوں سے چینی کی خریداری شروع کرے

چینی ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف سرکاری ٹیموں کے چھاپوں کا سلسلہ جاری

ملک کے مختلف حصوں اور پنجاب میں خاص طور پر حکام نے چینی کے بڑے ذخیرہ اندوزوں کے گداموں میں چھاپے مار کر محکمہٴ خوراک پنجاب کے عہدے داروں کے کہنے کے مطابق اب تک لاکھوں بوریاں چینی کی برآمد کرلی ہیں اور ذخیرہ اندوزوں کو گرفتار کیے جانے کی اطلاعات بھی ہیں۔

واضح رہے کہ رمضان المبارک کی آمد سے پہلے ملک میں چینی کمیاب اور مہنگی ہونے کے بعد بعض حکومتی وزرا نے إِس بحران کا حزب مخالف کے اُن سیاستدانوں کو ذمے دار ٹھہرایا ہے جو شوگر مل مالکان ہیں اور وزیرِٕ مملکت برائے صنعت آیت اللہ درانی نے تو نام لے کر سابق وفاقی وزیر ہمایوں اخترخان کے بارے میں کہا کہ اُنھوں نے اپنی مل کے گودام میں 78000ٹن چینی ذخیرہ کر رکھی ہے۔

اتوار کو لاہور میں ایک اخباری کانفرنس میں ہمایوں اختر خان نے اِن الزامات کی سختی سے تردید کی اور کہا کہ حکومت، اُن کے بقول، خود چینی کے اِس بحران کی ذمےد ار ہے، اور یہ کہ اُنھوں نے کوئی چینی ذخیرہ نہیں کی۔

ہمایوں اختر نے کہا کہ چینی ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) کی امانت کے طور پر سٹاک ہے اور یہ ناجائز نہیں ہے، اور یہ کہ حکومت بلا رکاوٹ مل گودام سے چینی اُٹھا رہی ہے۔

خیال رہے کہ چینی کے اِس حالیہ بحران کا ایک واضح نتیجہ یہ ہوا ہے کھُلی منڈی میں چینی کی قیمت تقریباً دوگنا ہوچکی ہے اور حکومت یوٹلٹی سٹوروں پر جو کم قمت چینی فراہم کر رہی ہے اُس کی مقدار انتہائی محدود ہے، جب کہ اکثر لوگ مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہیں۔


Sunday, August 23, 2009

چینی کا بحران: ’سخت کارروائی کی جائے‘



عدالت نے یہ بھی ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر مفصل اور عملی اقدامات پر مبنی رپورٹ پیش کی جائے

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس خواجہ محمد شریف کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے ہدایت کی ہے کہ چینی کا بحران پیدا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے کیونکہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔

چیف جسٹس نے یہ حکم چینی کی قیمت میں اضافے کے خلاف ازخود نوٹس پر کارروائی کرتے ہوئے دیا۔ عدالت نے یہ بھی ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر مفصل اور عملی اقدامات پر مبنی رپورٹ پیش کی جائے جبکہ چیئرمین ٹریڈنگ کارپوریشن پاکستان کو حکم دیا کہ وہ چھبیس اگست کو عدالت میں پیش ہوں۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے چینی کی قیمتوں میں اضافہ کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے اٹارنی جنرل پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو طلب کیا تھا۔ اس معاملہ پر چیف جسٹس ہائی کورٹ نے جو دو رکنی بنچ تشکیل دیا ہے اس کے دوسرے رکن جسٹس اعجاز احمد چودھری ہیں۔

بدھ کو اٹارنی جنرل پاکستان سردار لطیف خان کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ چینی کے بحران پر قابو پانے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں اور ماہ رمضان کے دوران چینی یویلیٹی سٹورز اور رمضان بازاروں میں اڑتاتیس روپے فی کلو ملے گی۔

عدالت کے روبرو سیکرٹری خوراک پنجاب عرفان الہیْ نے بتایا کہ چینی کی ذخیرہ اندوزی کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا ہے، اس کے دوران تیس ہزار ٹن چینی برآمد کی گئی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس خواجہ محمد شریف نے ریمارکس دیئے کہ حکومتی ارکان کی طرف سے متضاد بیانات سے یوں لگتا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومت میں ہم آہنگی نہیں ہے۔

چیف جسٹس ہائی کورٹ نے مزید کہا اگر حکومت نے عام آدمی کی بہتری اور سہولت کے لیے اقدامات نہ کیے تو کل کو عوام دوسرے لوگوں کو منتخب کر لیں گے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا ذخیرہ اندوز اس قدر طاقتور ہیں کہ حکومت ان کے خلاف اپنی رٹ قائم نہیں کر سکتی؟

عدالت نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ جب یہ معلوم تھا کہ ہر مرتبہ ماہ رمضان کے قریب ذخیرہ اندوز سرگرم ہو جاتے ہیں تو ان کے خلاف پہلے سے کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔

ادھر وفاقی حکومت کی ہدایت پر صوبائی حکومت نے چینی کی قلت کو پورا کرنے کے لیے جو کریک ڈاؤن شروع کیا تھا اسے بند کر دیا گیا ہے۔ اس ضمن میں وفاقی وزیر صنعت و پیدوار منظور وٹو نے شوگر مل مالکان سے ملاقات کے بعد اعلان کیا کہ صوبائی حکومت کو کارروائی کے لیے جو احکامات دیے گئے تھے وہ واپس لے لیے گئے ہیں۔


CHEENI Scandel

زور آور لٹیرے


جب سے حکومت نے عوام کو لالی پاپ دے کر بہلانا شروع کیا ہے تب سے اس کی فروخت میں دن دوگنا رات چوگنا اضافہ ہوا ہے۔ جب بھی حکومت کسی مسئلے کو حل کرنے میں بری طرح ناکام ہوتی ہے اور عوام کے سامنے کوئی جواب نہیں بن پڑتا تو وہ اپنی نااہلی کو چھپانے کے لئے لالی پوپ کا سہارا لیتی ہے۔ ملک میں موجود بلیک مافیا روز بروز زورآور ہوتی جارہی ہے۔ پہلے تجارت اور سیاست دو الگ چیزیں تھیں لیکن جب سے تاجر ایوانِ تجارت سے ایوانِ اقتدار تک اور سیاستدان ایوانِ اقتدار سے ایوانِ تجارت تک پہنچے ہیں‘ تجارت اور سیاست آپس میں ضم ہوکر ایک ہوگئے ہیں۔ اور یہی وہ زورآور طبقہ ہے جس نے مختلف اوقات میں مختلف اشیاءکی مصنوعی قلت پیدا کرکے غریب عوام کا خون نچوڑا ہے۔ رمضان المبارک سے قبل چینی کی مصنوعی قلت پیدا کرکے مہنگائی کا جو طوفان برپا کیا گیا ہے اس میں انہی زورآوروں کا عمل دخل ہے۔ یہ طبقہ ہمیشہ بالواسطہ یا بلاواسطہ اقتدار میں موجود رہتا ہے۔ یہ خود یا ان کے نمائندے حزب اقتدار اور حزب اختلاف کی بینچوں پر موجود ہیں۔ ان سارے لٹیروں کا ایک دوسرے کے مفادات کے تحفظ کے لئے ایسا اشتراک ِعمل ہے کہ اپنے خلاف کسی جانب سے کوئی محاذ قائم نہیں ہونے دیتے۔ ایوانِ اقتدار اور اختلاف کی غالب اکثریت شوگر ملوں اور دیگر فیکٹریوں اور صنعتوں کی مالک ہے۔ اسی لئے محترم وزیر خزانہ شوکت ترین پورے اعتماد کے ساتھ چینی کی مصنوعی قلت کے ذمہ داروں کی نشاندہی کرکے عوام کو باور کرارہے ہیں کہ کوئی ان کا کوئی کچھ بگاڑ سکتا ہے تو زورآزمائی کرکے دیکھ لے کیونکہ یہ مصنوعی قلت پیدا کرنے والے حکومت اور اپوزیشن دونوں جانب موجود ہیں، جن کے نمائندے شوکت ترین خود ہیں جو شوگر ملز کے مالک بھی ہیں۔ عوام ان لٹیروں کا کیا بگاڑ سکتے ہیں! کیا تماشا ہے‘ چینی کا مصنوعی بحران پیدا کرکے عوام الناس پر مہنگائی کے کوڑے برسانے والے خود ایوانِ اقتدار میں بیٹھے ہیں اور خود حکومتی رٹ کو چیلنج کررہے ہیں‘ مگر ان کے خلاف کارروائی کا یارا کسی میں نہیں۔ ہو بھی کیسے سکتا ہے‘ اگر امیرِ وقت خود رہزنوں کی پشت پناہی پر کمربستہ ہو تو شرطے کیا کریں؟ حکومت نے رمضان المبارک کے دوران عام شہریوں کو اشیائے خورونوش کی کم داموں فراہمی کے لئے رمضان پیکج کا اعلان کیا ہے‘ جس کے تحت تیرہ اشیاءپر دو ارب بارہ کروڑ روپے سسبڈی دی جائے گی۔ وفاقی وزیر صنعت و پیداوار کے مطابق آٹا، چاول، دالیں، چینی، گھی، کھجور، مشروبات، چائی، چنا اور بیسن جیسی اشیاءیوٹیلٹی اسٹورز پر سستے داموں فروخت کی جائیں گی۔ قابلِ توجہ امر یہ ہے کہ سستی اشیاءصرف یوٹیلٹی اسٹورز پر ہی کیوں فروخت کی جائیں جس سے دور دراز علاقوں کے رہنے والے یا گاﺅں اور چھوٹے شہروں کے رہنے والے جہاں یوٹیلٹی اسٹورز کی سہولت نہیں ہیں اس پیکج سے مستفید نہیں ہوسکتے۔ جبکہ یوٹیلٹی اسٹورز پر ایک کی شرط پر دوسری شے خریدنے کی شکایات عام ہیں۔ زرِتلافی کا فائدہ بیشتر یوٹیلٹی اسٹورز مالکان اس طرح اُٹھاتے ہیں کہ ضروری اشیاءخفیہ طور پر مہنگے داموں فروخت کرکے عام لوگوں کے لئے قلت پیدا کردیتے ہیں۔ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے غریب عوام کے لئے رمضان المبارک جیسے مقدس مہینے کا اہتمام کرنا مشکل ہوتا جارہا ہے۔ رمضان آنے سے پہلے ہی مہنگائی کا رمضان بجٹ سامنے آکر عوام کی چیخیں نکلوادیتا ہے۔ رمضان المبارک میں مہنگائی کا جن بے قابو ہوکر عوام کو بری طرح رگید کر رکھ دیتا ہے۔ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ صرف رمضان ہی میں نہیں بلکہ پورے سال اشیاءخورونوش اور دیگر ضروری اشیاءسستی رکھنے کا اہتمام کرے۔ ملک میں مہنگائی کی مجموعی صورت حال کا تقاضا ہے کہ حکومتی طور پر ایسا انتظام کیا جائے کہ غریب لوگوں کو تمام ضروری اشیاءان کے گھروں کے قریب عام دکانوں پر سستی مل سکیں۔ وفاقی وزیر صنعت و پیداوار منظور احمد وٹو کے دعوے کے مطابق 20 فیصد عوام کی ضروریات کے لئے اشیائے خورونوش فراہم کی گئی ہے۔ اس اعلان سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کے پاس بنیادی اشیائے ضرورت کے نرخوں میں کمی کا نہ کوئی منصوبہ ہے اور نہ ہی کوئی ارادہ۔ ہر حکومت مختلف اوقات میں اس طرح کے منصوبوں کا اعلان کرکے عوام الناس کو لالی پوپ سے بہلاتی رہی ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ملک کی قیادت رمضان المبارک کے موقع پر قیمتوں میں اضافے کو روکنے میں سنجیدہ ہی نہیں ہے۔ قیمتوں میں اضافے کا سبب خود حکومتی پالیسیاں ہیں اور نرخوں میں اضافے سے حکومت اور حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے دونوں فریق دولت کماتے ہیں‘ اور یہ فریق اب تک اپنے اثاثوں میں اربوں روپے کا اضافہ کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ ملک بھر میں چینی کا بحران تاریخ کے تمام ریکارڈ توڑتے ہوئے عوام کے لئے عذاب بن چکا ہے۔ ملک کے مختلف حصوں میں چینی کے گوداموں پر چھاپے مارے جارہے ہیں تاکہ اسے کھلی منڈی میں لاکر اس کی قیمتوں پر قابو پایا جاسکے۔ اس سلسلے میں متعدد ذخیرہ اندوزوں کو گرفتار بھی کیا گیا جس میں صرف چھوٹے افراد ہی زد میں آئے‘ بڑی مچھلیوں پر تاحال ہاتھ نہیں ڈالا گیا‘ کیونکہ ہاتھ ڈالنے والوں کا شمار خود بڑی مچھلیوں میں ہوتا ہے۔ ایک اخباری خبر کے مطابق پندرہ لاکھ چینی کی بوریاں اب تک برآمد کی جاچکی ہیں لیکن اس کے باوجود چینی 60 اور 65 روپے فی کلو فروخت ہورہی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ایسے تمام اقدامات نمائشی ہیں۔ چینی کا تاریخی بحران شوگر ملز مالکان اور ٹریڈنگ کارپویشن آف پاکستان کی ملی بھگت کا نتیجہ ہے جس کی پشت پر زورآور طبقہ موجود ہے۔ وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ٹریڈنگ کارپوریشن کو دو لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا حکم دیا تھا تاکہ قیمتوں کو کنٹرول میں رکھا جاسکے۔ جس وقت ٹریڈنگ کارپوریشن کو چینی منگوانے کی ہدایت کی گئی اُس وقت عالمی مارکیٹ میں چینی کی قیمت پاکستانی روپے میں تقریباً 10روپے 40 پیسے تھی۔ مگر ٹریڈنگ کارپویشن نے شوگر ملز مالکان سے ملی بھگت کرکے یہ سودا اتنا لیٹ کردیا کہ عالمی مارکیٹ میں چینی کی قیمت تقریباً 53,760 روپے فی ٹن تک جاپہنچی۔ جون میں پھر 50ہزار ٹن چینی درآمد کرنے کا ٹینڈر جاری کیا گیا جو بعد میں منسوخ کردیا گیا۔ حیرت انگیز امر یہ ہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اپنے احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے پر ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے خلاف کوئی ایکشن لیا نہ ہی کسی قسم کی بازپرس کی۔ حکومت شوگر مافیا کے خلاف کارروائی نہ کرکے عوام دشمنی کا ثبوت دے رہی ہے۔ کوئی بھی مافیا خواہ کتنی ہی طاقت ور کیوں نہ ہو‘ حکومت سے زیادہ طاقت ور نہیں ہوسکتی۔ ملکی قیادت اگر مخلص ہوجائے تو شوگر مافیا سمیت ہر طرح کی مافیا کا ملک سے نام و نشان مٹ جائے۔ حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ خلفائے راشدین کے کردار کو سامنے رکھتے ہوئے ویسا طرز حکومت اپنائیں اور دنیاوی عیش پرستی میں پڑ کر عوام کے حقوق غصب نہ کریں‘ بلکہ عوام کو وہ سہولیات بہم پہنچائیں کہ ان کے لئے زندگی گزارنا سہل ہوجائے ۔